عراق میں اعلی تعلیم اور سائنسی تحقیق کے وزیر عبدالرزاق العیسی نے مطالبہ کیا ہے کہ خصوصی کورسوں کے ذریعے فارسی زبان کی تعلیم پورے ملک میں دی جائے اور اسے محض دارالحکومت بغداد تک محدود نہ رکھا جائے۔ اگرچہ وزیراعظم حیدر العبادی نے مذکورہ وزیر کو اس بنیاد پر چُنا تھا کہ وہ ٹکنوکریٹ ہیں تاہم اس کے باوجود انہوں نے حالیہ اقدام کو “سیاسی” شمار کیا ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ” اِرنا” کے مطابق العیسی نے عراق میں ایرانی ثقافتی مشیر سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ دارالحکومت سمیت عراق کے تمام شہروں بالخصوص جنوبی صوبوں میں فارسی زبان کی تعلیم کے کورس منعقد کرائے جائیں”۔
ایجنسی نے بتایا کہ العیسی نے اباذری کے ساتھ تعلیمی اور یونی ورسٹی سطح کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور ساتھ ہی عراقی طلبہ کے لیے فیلوشپ پیش کرنے کے میدان میں ایران کے کردار کو سراہا۔
عراقی ویب سائٹ “بابل” کے مطابق عبدالرزاق العیسی ایرانیوں کے سامنے اپنی ذات کو نمایاں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عراق کے تمام شہروں میں فارسی کی تعلیم پر زور دینے کا مقصد ایرانیوں کی “رضامندی کا حصول” ہے تاکہ آئندہ سیاسی مراحل میں سپورٹ حاصل کی جا سکے۔
ویب سائٹ نے مزید کہا ہے کہ العیسی نے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک قائم ہونے والے اپنے “خودمختاری” اور “غیر جانب داری” پر مبنی تشخص کو یک دم تباہ کر ڈالا ہے۔ انہوں نے “تاریک سیاسی سرنگوں” میں قدم رکھ دیا ہے جس کے بعد عراق میں تعلیم کا مستقبل مزید ڈگمگائے گا۔
اعلی تعلیم کے وزیر عبدالرزاق العیسی کی جانب سے عراق میں جُداگانہ قومیتوں کے ادراک نہ کرنے کے نتیجے میں “خطرناک” نوعیت کے سماجی بائی کاٹ سامنے آ رہے ہیں۔
العربیہ – صالح حميد