ایران کی ستم ظریفانہ رحم دلی؟ شام میں لڑنے پر آمادہ سزایافتہ مجرموں کی رہائی

0
979

ایرانی حکام کی رحم دلی اور دریا درلی ان دنوں موجیں مار رہی ہے اور انھوں نے شام میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے شانہ بشانہ جا کر لڑنے والے بدنام زمانہ سزایافتہ مجرموں کو عام معافی دینا شروع کردی ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک مقامی ویب سائٹ الحصار نے ہفتے کے روز سزایافتہ عادی مجرموں کے بارے میں یہ اطلاع دی ہے۔اس نے بتایا ہے کہ حکام ایرانی اور افغان قیدیوں کو شام میں جنگ میں شرکت کے لیے جانے پر آمادہ کررہے ہیں اور اگر وہ ان کی بات مان لیتے ہیں تو ان سے معافی کا وعدہ کیا جاتا ہے۔

اس ذریعے کے مطابق جیل حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اگر رضاکار قیدی شام میں لڑتے ہوئے ہلاک ہوجاتے ہیں تو انھیں ”شہید” کا درجہ دیا جائے گا اور ان کے خاندانوں کو اس کے فوائد وثمرات اور سہولتوں سے نوازا جائے گا۔

واضح رہے کہ شام میں گذشتہ پانچ سال سے جاری جنگ کے دوران ہزاروں ایرانی فوجی اور شیعہ جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔ایران خفیہ طور پر عراقی ،پاکستانی اور افغان اہل تشیع کو بھی شام میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کے شانہ بشانہ اور باغی گروپوں کے خلاف لڑائی کے لیے بھرتی کرکے بھیج رہا ہے۔

ایران کی رجاعی شرقرج جیل میں قید ایک شخص نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ قیدیوں کو شام میں رضا کار کے طور پر لڑنے کے لیے جانے کے ارادے اور معافی کی وجوہ کی وضاحت سے روک دیا گیا ہے۔

نیوز ویب سائٹ کے مطابق اس قیدی کا کہنا ہے کہ ” میری ماں نے رضاکارانہ طور پر شام جا کر لڑنے کی تجویز مسترد کردی ہے اور کہا ہے کہ آیت اللہ علی خامنہ ای اور علی اکبر رفسنجانی کو اپنے بچوں کو لڑائی کے لیے شام بھیجنا چاہیے نہ کہ بے یارو مدد گار قیدیوں اور افغانوں کو اس جنگ میں جھونکا جائے”۔

Comments

comments

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here